Efficient tag

#Sunopak

Gilgit Baltistan Awareness conference Karachi by Agha Kamran





دنیا  میں جو  آپ کی شناخت کو متنازنہ بناتے ہیں ، جو غداری کے  فتوئے لگاتے ہیں ان کو بتانا صرف انتا ہے  کہ غور سے پہچانؤ ان کو  یہ پاکستان کے باوفا بیٹے ہیں جنہوں نے ہر مشکل میں اپنی جان سے کھیل کر   ملک  عزیز کی حفاظت کی ، ان کو پہچانؤ یہ قائد و اقبال کے پیرو ہے ،   یہ بانیاں پاکستان کی اولادین ہیں ۔ ان کو غدار کہنے سے پہلے اپنے شجرے دیکھ لینا ۔ یہ لوگ سیاچن کے باسی ، کے ٹو کے رکھوالے ہیں، یہ  لوگ  شخمہ،گلتری،بلتورو سے خنجراب تک کے امین ہیں۔
افسوس یہ ہے کہ قیام پاکستان کی غدار اولادین آج حکمران  بن کے ہم پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ ہماری دو اصول رہیں ، 1 : ریاست کی دی ہوئی قانون سے ایک قدم آگئے نہیں۔ 2: ریاست کی دئیے ہوئے اختیار سے ایک قدم پیچھے نہیں۔  
70 سالوں سے محرومیوں کے امبار میں دبئے ہوئے  آج بھی آواز لگا رہےہیں کہ ہمیں پاکستانی مان لو، ہمیں شناخت دو،مگر پرسان حال نہیں۔  شعور و اگاہی کے نہ ہونے کی وجہ سے  پچلے 70 سالوں سے مجبور نوجوان آج جہاں پورے پاکستان میں اپنی مدد آپ کے تحت جوانوں میں آگہی دینے ، قوم و ملت کے جوانوں کو جگانے، پاکستان کی سیاسی ٹھیکداروں کو ہوش  دیلانے کی کوشش میں  مصرف تو دوسری جانب حکومت گلگت بلتستان کی ایماء ، انا اور ان کی رضا کی خاطر وفاقی حکومت اور قومی ادارے  ان جوانوں کو شیڈول فورتھ میں لگانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جب کہ شیڈول فورتھ میں شامل  بے شمار لوگ یا تو طالب علم ہے، یا پھر معاشرے کے معزز شہری، ان کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے یہ لوگ عوام میں شعور و آگہی، وقت اور حالات سے جوانوں، نوجوانوں اور عوام  کو آگاہ کرتے ہیں۔ یا پھر یہ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے  عوام النساس تک اپنی دل کی آواز پہنچاتے ہیں، جب کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کسی بھی شخص کو جمہوری، اور قانون کے اندر رہ کر اپنی بات کرنے کی اجازت موجود ہے بلکہ یوں کہوں کہ عوام کو احتجاج  کرنے کا بھی حق موجود ہے۔ اس کے باوجود بلاوجہ ان جوانوں کو شیڈول فورتھ میں لگایا جا رہا ہے، ڈرایا، دھمکایا جارہا ہے۔ جو کہ سراسر نا انصافی ہے یا پھر سوئے ہوئے شیر کوبیدار کرنا چاہتا ہے ۔
اگر ہم بات کریں شعور اور بیداری  تو آج یعنی 2018 ء سے قبل کبھی بھی نہیں ہوا مگر اس سال نہ صرف لاہور بلکہ اسلام آباد اور سکردو میں نوجوان نے  خود سے  اپنی مدد آپ کے تحت سیمنار ز  کا انعقاد کیا  اور حکومت کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہوئی تو دوسری جانب پاکستان کے سب سے بڑے شہر ، شہر قائد  میں  بھی پروقار کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس سے حکومت گلگت بلتستان اور قانون ساز اسمبلی میں جھٹکے پڑے۔ جو قابل دیت تھا ۔
 پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تمام سیاسی، سماجی، شخصیات ایک پرچم تلے جمع ہوئے تو یہ اعزاز گلگت بلتستان ائوئیرنس فورم کو حاصل ہوا اور اس فورم پر ہر پارٹی کے سربراہاں گلگت بلتستان کے حقوق کی جنگ میں اپنے حصہ کی دیائےجلانے کی کوشش کی،  پاک سرزمین پاڑتی، پی پی ، ایم کیو ایم پاکستان، مجلس وحدت مسلمین، تحریک انصاف  سمیت دیگر پارٹز کی رہنماؤں نے اس تقریب سے خطاب کیا۔
 آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں  رہنما ایم ڈبلیو ایم مولانا امین شہیدی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے نوجوان صبح شام فریاد کر رہے ہیں ہم پاکستانی ہیں،ہمیں شناخت دی جائے، لیکن مقتدر قوتیں انہیں وطن کے بیٹے تسلیم کرنے کو تیار نہیں. خطے کے حقوق مانگنے والوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے جا رہے ہیں  پاکستان نے ہمیں شناخت تو نہیں ایک عدد شناختی کارڈ دیا تھا۔ سابق جسٹس سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان  سید جعفر شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان  کے عوام کو سپریم کورٹ تک رسائی دی جائے اور وہاں پر جاری ترقیاتی پروگراموں کا مکمل رائیلٹی وہاں کےعوام کو ملنی چاہئے، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی زیدی نے کہا کہ جی پاکستان کا واحد خطہ ہے جہاں کے لوگ 92 فیصد تعلیم یافتہ ہے  یہ خطہ دنیا کے خوبصورت ترین خطوں میں سے ہے انہیں ان کے جائز اور آئینی حقوق سے محروم رکھنا پاکستان کے مفاد میں نہیں،  ان کوحقوق دے دئے جائے۔ گلگت بلتستان قانوں ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) محمد شفیع نے کہا کہ ستر سالوں سے گلگت بلتستان کی عوام شناخت سے محروم ہے اور سی پیک جیسا اہم منصوبہ اس خطے سے گزررہا ہے  جس کی کامیانی کےلئے ضروری ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام کو مکمل آئینی حقوق دئے جائیں اور  سی پیک  میں بھر پور حصہ دیا جئے ، ان کا مزید کنا تھا  کہ ریاستی پالیسیاں گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے جذبات مجروح کر رہی ہیں۔ گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جا سکتا تو اتنی حیثیت دی جائے جتنی انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو دے رکھی ہے۔آزاد کشمیر کا اپنا وزیر اعظم ہ، سپریم کورٹ ہے، دیگر ادارے موجود ہیں۔گلگت بلتستان کو اختیارات دینے میں کیا قباحت ہے؟ کیپٹن ریٹائرڈ شفیع نے مزید کہا کہ عدالت کا جی بی آرڈر 2018 کو کالعدم قرار دینا خوش آئند ہے، پیپلز پارٹی کا دیا ہوا آرڑر 2009 بھی منظور نہیں،پاک سر زمین پارٹی کے سرابراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ  گلگت بلتستان محب وطن  پاکستانی ہے ان کی محرومیوں کا ازالہ کر کے آئینی حقوق دیے جائیں اور پی ایس پی گلگت بلتستان کی عوام کی حقوق کے حصول کی ہراقدام کی تائید کرے گی، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے ممبر قوم پرست رہنما نواز خان ناجی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ  گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کو مکمل حقوق دئے جائیں، ہم نے بہت صبر کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ جب تک گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جاتا ٹیکس کی وصولی بھتہ لینے کے مترادف ہے۔ گلگت بلتستان پاکستان کو پانی دے رہا ہے، بڑے بڑے ڈیمز کے لئے جگہ دے رہا ہے، سی پیک جیسی اہم بین الاقوامی شاہراہ یہاں سے گزرتی ہے، یہ ٹیکس سے بہت بڑی قیمت  ہے ۔  ایکنکر پرسن وسیم بادامی نے کہا کہ جی بی ک ے عوام کی حقوق کے حصول کے لئے اس پرمن جدوجہد کو اہمیت دینی جاہئے ، بندوق نہ اُٹھانے والوں کو حقوق سے محروم رکھنا سسٹم کی غلطی  ہے اور اس قت پارلیمنٹ کی اپنی کیا حیثیت بنتی جا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے، گلگت بلتستان کے عوام کی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین حافظ سلطان رئیس الحسینی  نے کہا کہ جھوٹے وعدوں سے مزید عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ، گلگت بلتستان  نہیں بنایا جا سکتا ، گلگت بلتستان کی عوا م اپنے حقوق کی حصول کے لئے جاگ چکی ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سمیت تمام عالمی طاقتیں اس خطے  کی محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے یہاں کے باسیوں کو مکمل آئینی حقوق دئے جائے،

تحریر : آغا کامران

No comments:

Post a Comment

Sunopak

PropellerAds