Efficient tag

#Sunopak

پاکستان اور افغانستان کی سرحد Durand line




پاک افغان سرحد

 پاکستان اور افغانستان  کی سرحد  Durand line  کہلاتی ہے ۔ جو کہ 2 ہزار کلو میٹر سے بھی زائد پر مشتمل ہے  اتنی بڑی سرحد پر غیر قانونی نقل و حمل  اور دھشت گردوں کا پاکستان میں داخلہ  کو روکنا ناممکن نظر آتا ہے  اسی مسئلہ کے حل کے لئے  پاک فوج نے ڈیورڈ لائن پر باڑ لگانے کا کام شروع کر رکھا ہے  جو کی کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے  لیکن پاک افغان سر حد پر  پاک فوج کی جانب سے لگائے جانے والی باڑ  بہ یق وقت انڈیا امریکہ اور افغانستان  کے لئے سر درد بن گئے ہے  کیونکہ یہ لوگ کبھی بھی نہیں چاہئے کہ  پاکستان میں امن قائم ہو سکے  انڈیا اور امریکہ کے مقاصد تباہ ہو کر  رہ جاتے ہے  اگر پاکستان اس باڑ کو مکمل کر لیتا ہے
آج ہم  بات کریں گے کہ پاک افغان سر حد پر  لگائے جانے والی باڑ  پاکستان کے لئے کیسے فائدہ مند ہو گی  اور اس سے ان  انڈیا اور امریکہ کو مرچی کیون لگ رہی ہے 
بلا شبہ اس وقت پاک  فوج کی جانب سے لگائے جانے والی بار سے امریکہ انڈیا اور افغانستان کے لئے سر درد بن گئی ہے پاکستان کے متازہ ثابت سفیر  حسین حقانی نے چند دن پہلے ایک مضمون لکھا جس میں پاک فوج کے ڈیونڈ لائن پر لگائے جانے والی باڑ کو دیوار بلند سے تشبیہ دی جس نے جرمنی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا حسین حقانے کے بارے میں  یہ یقن کیا جاتا ہے  کہ وہ سی ایی اے کی ہدایت پر کام کرتا ہے  اور اس کا مزکورہ مضمون  دراصل ڈیونڈ لائن پر لگائی جانے والی  باڑ  کے بارے میں امریکی موقف  ظاہر کرتا ہے   اس باڑ پر مزکورہ ممالک کے علاوہ  پاکستان کی قوم پرست جماعتوں اے ان پی  اچکزی کے علاوہ  فضل الرحمن ٰ کو بھی اعتراض ہے     اس کا انکشاف کچھ دن پہلے حامد میر  نے اپنے پروگرام میں کیا  در حقیقت فضل الرحمن ٰ  فاٹا کو کے پی کے میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش اس کے پاک افغان  سرحد پر لگائے جانے والے باڑ کو روکنے کے ہی  کوشش ہے  اس کا وہ اعلانیہ اعتراف نہیں کر سکتا    اس باڑ پر اعتراض  کی وجہ تین چیزیں ہے جن کے راستے کی یہ دیوار بن گئے ہے
1 : دہشت گردوں کے نقل و حمل  ( معزیز سامعین یہ باڑ مککمل ہونے کے بعد  افغانستا ن سے پاکستان دہشت گرد  بیجنا تقریبا ً ناممکن ہو جائے گا  جس کے بعد پاک فوج کے لئے  آسان ہو گا  کہ رد دالفساد میں  جن جن دہشت گرد عناصر کے نشاندہی  ہو چکی ہے  ان کو ایک بڑے  آپریشن کی مدد سے  ایک ہی بار میں صاف کر دیا جائے گا ایک ایسے وقت میں جب  پاکستانی سیاست مین  دوسرے دہشت گردوں کے بڑے  بڑے سہولیت کارون کے  گرد گیرہ تنگ ہو چکے ہے  اگر امریکہ کا نشانہ پاکستان ہے تو  امریکہ کی 17 سالہ محنت   اور ہزاروں ارب ڈالر کا سرمایہ  ضائع ہو جائے گا  نیز سی پیک بھی  مکمل تور پر محفوظ ہو جائے گا ۔

2: افیون کی کاشت  ( افغانستا ن دنیا کی 75 فیصد افیون کاشت کرتا ہے  جس کا 90 فیصد  امریکہ جاتا ہے جسیے ہیرون میں تبدیل کر کے  امریکن کا یہ سالانہ 80 ارب  ڈالر کماتی ہے  خیال رہے کہ یہ پاکستان کا کل قرضہ 83 ارب ڈالر ہے  پاکستان کے رستے ہونے والے  افیون کی یہ نقل و حمل  متاثر ہو گی  افغانیوں کی وطن واپسی  باڑ لگنے کے بعد   افغانستان پیدل جانے والے افغانیوں کے چور راستے سے واپس آنے والے امکانات  ختم ہو جائے گا   یاد رہے  پاکستان میں مقیم  60 لاکھ افغانیوں کو  انڈیا اور ان کی پشت پر  امریکہ  اپنا اثاثہ خیال کرتا ہے  اسی لئے  امریکہ نے پاک فوج سے  پاک افغان سرحد کی نگرانی  کے لئے دئے جانے والے ہیلی کاپٹرز بھی واپس لے لی ہے  افغانستا کا انحصار  پاکستان پر کم کرنے کے لئے  پاکستان سے بہ راستہ واگہ  انڈیا کو افغانستا ن تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے   اور امریکہ اور انڈیا کے  مشترکہ مطالبے کے  حمایت مین اُٹھنے والے سب سے طاقتور عوام  مسلم لیگ ن کے غیر  اعلانیہ ترجمان جاوید ہاشمی کی ہے  انڈیا نے پہلی بار بہ راستہ  چہ بہار  11 لاکھ ٹن گندم  افغانستان دے دی ہے  اس سلسلے میں افغانستان ،ایران اور انڈیا کی سفارت کارون  کے درمیاں بقائدہ کانفرنس کال ہوئی ہے  آپ نے سنا ہو گا کہ ایک  ایسے وقت میں جب  کی وزارت خارجہ جب لندن  میں بیٹھ کر نواز شریف کو بچانے کے راہیں دھونڈ رہی تھی کہ اچانک  پاکستان کے سپہ سالار جنرل باجوہ نے ایرانی سفیر سے خصوصی ملاقات  کی  اشرف غنی نے  انڈیا میں بیٹھ کر  برگ ماری ہے کہ اگر  انڈیا کو پاکستان   نے راستہ نہ دیا تو ہم  پاکستان کا وسطی ایشائی راستوں سے  رابطہ کاٹ دیں گے  یہ ایک اسی شخص کی برگ  ہے جس کا کابل پر بھی کنڑول نہیں ہے باقی افغانستان میں یہ خود نقل و حرکت نہیں کر سکتے تو کسی  اور کا راستہ کیا روکیں گے 

No comments:

Post a Comment

Sunopak

PropellerAds