پاکستان میں الیکشن سے قبل ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، امریکہ نے حافظ سعید کی جماعت الدعوہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس کے سات سینئر مرکزی رہنماؤں سیف اللہ خان (صدر)، مزمل اقبال ہاشمی (نائب صدر)، محد حارث ڈار (جائٹ سیکرٹیری)، تابش قیوم (سیکرٹری اعلاعات)، فیاض احمد (جنرل سیکرٹری)، فیصل ندیم (براڈ کاسٹگ اینڈ پبلیکیشن سکرٹری)، اور محمد احسان (فنانس سیکرٹری) کو بھی غیر ملکی دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے تحریک آزادی جموں کشمیر (TAJK) کو بھی دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ امریکہ کے مطابق تحریک آزادی جموں کشمیر کو لشکر طیبہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے جو کہ پاکستان میں آزادانہ کام کرتی ہے۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی جب پاکستان الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا کہا جس کے مطابق ملی مسلم لیگ کو باقاعدہ سیاسی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، اس سے قبل الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کے اعتراض کے بعد بطور سیاسی پارٹی ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یو ایس سٹیٹ ڈیپارلیمنٹ کے مطابق اس پابندی کا مقصد لشکر طیبہ کو دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور وسائل کی فراہم سے روکنا ہے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے انسداد دہشت گردی کے کوارڈینیٹر نیتھن اے سیلز کے مطابق ملی مسلم لیگ اور تحریک آزادی جموں کشمیر پر پابندی کا مقصد عوام کے سامنے ان کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔ سیلز کا مزید کہنا تھا کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ لشکر طیبہ جس نام سے بھی کام کرے، امریکہ کی خواہش ہے لشکرطیبہ کو اس وقت تک سیاسی سرگرمیوں سے روکا جائے جب تک وہ اپنی پر تشدد کاروائیاں بالکل ترک نہ کر دے۔ دہشت گرد قرار دیئے جانے کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ کی تمام املاک اور اکائونٹس کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے اور امریکیوں کو لشکرطیبہ سے کسی قسم کی کاروباری شراکت سے بھی روک دیا گیا ہے، لشکر طیبہ پاکستان میں آزادانہ عوامی احتجاجات جمع کر رہی ہے، چندہ اکٹھا کر رہی ہے اور مجاہدین کو جہاد کی ٹرئینگ دے رہی ہے، لشکر طیبہ کو 20 دسمبر 2001 کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (FTO) اور سپیشل عالمی دہشت گرد تنظیم (SDGT ) قرار دیا گیا تھا اور حافظ سعید کو بھی (SDGT) قرار دیا گیا تھا۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ پابندیوں سے بچنے کیلئے لشکر طیبہ مسلسل اپنا نام تبدیل کر کے کام کر رہی تھی، جنوری 2017ء میں تحریک آزادی جموں کشمیر اور اگست 2017ء میں ملی مسلم لیگ سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے لشکر طیبہ چندہ جمع کرنے اور دہشت گردانہ منصوبوں کی تیاری میں مصروف عمل ہے، ملی مسلم لیگ کے رہنما اپنے اشتہارات اور انتخابی مہم کے دوران آزادانہ حافظ سعید سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو اس عمل کے ذریعہ امریکہ نے عوام اور عالمی رائے عامہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ تحریک آزادی جموں کشمیر اور ملی مسلم لیگ، لشکریہ طیبہ کا ہی ایک تسلسل ہے، اس طرح ان دہشت گرد تنظیموں اور افراد کو بے نقاب کیا گیا ہے اور ان کی امریکہ کے مالی نظام تک پہنچ کو روک دیا گیا، اس کا مقصد امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنا بھی ہے، محکمہ مال کے ماتحت سیکرٹری سیگل مینڈ یلکر کا مزید کہنا تھا کہ ملی مسلم لیگ اور اس کے 7 مرکزی رہنماؤں پر پابندی کا مقصد پاکستان کے الیکشن کمیشن کو یہ باور کرانا ہے کہ ملی مسلم لیگ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ لشکر طیبہ کی ہی ایک شاخ ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح ان ۔تنظیموں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے جو نام بدل کر کام کرتی ہیں اور انہوں نے ان لوگوں کو اور تنطیموں کو بھی خبردار کیا جو لشکر طیبہ یا ملی مسلم لیگ کو چندہ دیتے ہیں کہ وہ بھی پابندیوں کے لیے تیار رہیں۔
ملی مسلم لیگ کے صدر خالد، لشکرطیبہ کے پشاور مرکز کے صدر بھی رہ چکے ہیں اور مرکزی صوبہ پنجاب جماعت الدعوہ کی کوارڈینیشن کمیٹی میں بھی کام کر چکے ہیں۔ جماعت الدعوہ کو اپریل 2016ء میں لشکر طیبہ کا اتحادی ہونے کی وجہ سے کالعدم جماعت قرار دے دیا گیا تھا اور دسمبر 2016 میں لشکر طیبہ کو اقوام متحدہ کی طرف سے پابندی عائد کی جانے والی تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ جماعت الدعوہ کو لشکر طیبہ کا دوسرا چہرہ قرار دیا جاتا ہے جس پر ممبئی حملوں کا الزام ہے جس میں 166 افراد مارے گئے تھے، جس میں 6 امریکی بھی شامل تھے، جماعت الدعوہ کو امریکہ کی طر ف سے جون 2014ء میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (FTO) قرار دیا گیا تھا۔
بشکریہ : فسٹ پوسٹ (First post)
اردو ترجمہ: حسنین اشرف راجپوت (ایڈوکیٹ ہائیکورٹ)
اردو ترجمہ: حسنین اشرف راجپوت (ایڈوکیٹ ہائیکورٹ)









