Efficient tag

#Sunopak

ایران اور امریکہ جنگ کے دھانے پر| Iran VS America | Rising Tensions Between the US and Iran


ایران اور امریکہ جنگ کے دھانے پر کھڑے ہے اس حوالے سے تازہ تریں صورت حال کیا ہے ؟جنگ کی صورت میں دنیا کا نقشہ کیا ہو گا؟دونوں کی دفائی صلاحیت کیا ہے؟ اور اتحادیوں کی شمولیت کے بعد دنیا کا نقشیہ  کیا ہو گا؟ 

ایران انقلاب سے پہلے   امریکہ کا چوکیدار ہوا کرتا تھا اسی ذمانے میں عرب ممالک  امریکہ اور اسرائیل سے کئی جنگیں لڑ چکے تھے  1979  کے انقلاب کے بعد ایسا کیا ہوا کہ ایران اور امریکہ کا دست گریبان ہونے لگے؟ لمحہ بہ لمحہ ایک دوسرے کو تباہی کی دھمکیاں دیتے  رہے ہیں۔ امریکہ پہلے ہی ایران پر اتنی سخت   پابندیاں لگا چکا تھا  کہ اس کی معشیت تباۃ ہو کر رہ گئی ہے ۔ اب حالیہ ٹرپ کے اقتدار  میں آنے ک بعد اس نے پابندیاں   مزید سخت کر لی ہے  کہ اس حالت میں ایران کو سسٹین رہنا ناممکن ہو جائے گا۔ فاقوں کی نوبت آئی گی ، ادوات تک میسر نہیں ہونگے اور ایران اندورنی طور پر تباہی کا شکار ہو جا ئے گا،  ایران دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس پرا مریکہ نے اس قدر پابندیاں لگا رکھی ہے اخر اس کی کیا وجوہات ہے  پہلے ہم اس پر نظر ڈھالتے ہے ۔اس کی بنیادی وجہ ایران کے اندر موجود سسٹم ہے  انقلاب کے بعد ایران کے اندر اسلامی نظام  بنایا گیا  تو امریکہ کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے  ۔امریکہ ایک کپیٹلسٹ ملک ہے وہ ایسے کسی بھی نظام کو برداشت  کر نہیں سکتا     جہاں پر اس کے عزائم کے خلاف ہو ۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ  کسی بھی ملک میں ماڈن ڈیموکریٹ سسٹم ہو جو اس کے لئے اور اس جیسے دیگر  عالمی استعماری قوتوں کے لئے  فائدہ مند ہو  ایسے نظام کی ترویج چاہتا ہے ۔ دنیا میں دو ایسے سیٹ اپ تھے ایک افغانستان میں طالبان کا اور ایران کا  جو امریکہ کی ماڈن ڈیموکریٹک سسٹم کے ضد  تھی ، یہی وجہ ہے کہ امریکہ  نے افغانستان میں طالبان کی اس حکومت کو  اُڑھا کر رکھ دیا اور اب وہ ایران کی اس نظام کے خلاف ہے ۔ دوسری وجہ ایران  کی جغرافیائی  پوزیشن ہے  ، ایرن جس جگہ موجود ہے یہ خلیج فارس کا علاقہ ہے اس کے ساتھ اپنائے قرنس لگی ہے ۔  اور یہاں سے دنیا کا 40 فیصد تیل  نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ ایران ایک بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے  اور یہ  دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جس میں تیل  کے بڑے ذخائر موجود ہے  اور دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں  پر  گیس کا بڑے ذخائری یوں تو پورا مشرق قبستا بھی تیل اور گیس کے ذخار سے مالا مال ہے  اسی وجہ سے امریکہ کے ہمیشہ سے اس خطے پر نظر رہی ہے ۔  بہت سارے ممالک کو اپنے تصرف میں لا چکا ہے اور جو بچے کچے ممالک ہے ان کے خلاف  نئی محاظ آرائی شروع کی ہے  اور حالیہ کشیدگی بھی اسی کی ایک کڑی ہے

ایران  کے ساتھ موجودہ کشیدگی میں  امریکنز جو عزائم ۔۔۔۔ یہ کشیدگی صرف ایران اور امریکہ کے درمیان نہیں رہے گی  بلکہ امریکہ اِسے   سی پیک تک بڑھانا چاہتا ہے۔  وہ کسی بھی صورت یہ نہیں چاہے گا  کہ چائینا اور پاکستان  کی مدد سے  Economic coridowr  اور one road one beld ka   جو کثیر مقاصدی منصوبہ ہے  وہ کسی صورت کامیاب ہو  اس کا تیسرا پہلو  گریٹر اسرائیل کا منصوبہ ہے۔ اسرائیل شروع سے ہی توسیع پسندانہ نظریات رکھاتا ہے۔  انہوں سے اپنے آپ کو expend کیا ہے ۔  اور ایک چھوٹے سے خطے سے ابھی وہ  فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کر چکا ہے  اور اس کی نظر شام کے اوپر بھی ہے یہودیوں کی مذہبی نظریات پر نظر دھرایا جائے  تو شام پر قبضہ ان کی اولین ترجیح ہے ۔  یہی سے و ہ ار میڈگان  مذہبی جنگ کا آغاز کریں گے  اور ان کے عقیدے  کے مطابق  شام پر قبضہ کرنے کے بعد  پوری دنیا پر ان کی حکومت قائم ہو گئی،  موجودہ حالات میں  امریکہ اور اسائیل نے  عرب ممالک کے بہت سارے  ممالک کو اپنے کنٹول میں لے لیا ہے۔  کہیں پر انہوں نے انقلابی حکومتیں  جیسی کی مرسی کی حکومت تھی  اور سارے ممالک جو کہ  انقلابی اور اسلامی نظریات رکھتے تھے  وہاں پر یا تو بادشاہوں کو کھڑا کر دیا تھا یا ڈیکٹیڑز   کے حوالے کر لیا گیا۔ اس میں ایران ترکی پاکستان ہی وہ ممالک ہے  جو `the grater  اسرائیل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ آپ دیکھ لی جئے گا  کی امریکہ کی جارہانہ پالسیز  ایک طرف پاکستان کے حوالے  سے ہے ۔ ترکی  اور ایران کے حوالے سے ہے۔  چونکہ ایران کی سرحدیں شام سے ملتی ہے اور ایران کا  حماس اور شام کے حوالے سے بہت بڑا کردار رہا  ہے تو امریکہ اور اسرائیل کی  نظر اب ایران پر ہے۔  اس ملک کی تباہی کے بعد  گریٹر اسرائیل بننے کے منصوبے میں انہیں کوئی اور مشکل بظاہر دیکھائی نہیں دیتی ہے۔ لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے اگر ایران نے فلسطین میں حماس کی مدد کی ہے شام کی مدد کی ہے اور مشرق قبسطہ میں  امریکہ کے تیار کر دہ  دائش جیسے  دہشت گرد نیٹ ورک  کے خلاف جنگ لڑی ہے  تو اس میں سب سے بڑا کردار پاکستان کا رہا ہے۔  یہ ایسے ممالک ہے جس کی بدولت  ایران ، امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ  ڈڈا رہا ۔ پہلا ملک پاکستان ہے جس  نے دفائی لحاظ سے ایران کی بڑی مدد کی ہے۔  1965 اور 1971 میں  ایران نے پاکستان کی بے حد مدد کی تھی ۔ لیکن اس کے بعد انگیت ایسے مواقع آئے ہے ۔  جس نے پاکستان نے ایران کو کئی مشکل صورت حال سے نکالنے میں مدد کی ۔ یہ پاکستان کا انٹلیجس اور اس کا دفاعی  صلاحت ، جدید ہتھیار وں کی مدد تھی جس کے بدولت   فلسطین میں حمساس کی مدد کرتا رہا ، شام کی ریاست کو ٹوٹنے سے بچاتا رہا  اور دہشت گرد گورہوں سے کامیابی حاصل کرتا رہا۔دوسرا ملک ترکی ہے جس نے  معاشی تعاون سے ایران کو ٹوٹنے سے بچایا ، پوری دنیا ایران پر پابندی کی وجہ سے ایرا ن سے کنارہ کشی اختیار  کئی ہوئی تھی،  ترکی و ہ ملک تھا جس نے ایران کے ساتھ تجارت کیا  اور جب اس کی کرنسی  گر گئی تھی تو گولڈ نے اسے برنگگ سپیس دیتا رہا۔ تیسرا ملک روس ہے  جس نے سفارتی سطح پر ایران کی مدد کی چونکہ  روس امریکہ کا بہت بڑا حریف ہے اس حوالےسے روس کی طرف سے ان کو بہت حد تک مدد  دے رہی ہے ۔

امریکہ اور ایران کے درمیان  جنگ چھڑنے والی ہے  اس کی پورے دنیا پر بہت خطرناک اثرات مرتب ہونگے  جنگ کی ممکنہ نتیجے پر پہنچنے سے پہلے  آئیں دیکھتے ہیں دونوں ممالک کے  درمیاں دفاعی طاقت  کا موازنہ کرتے ہے۔ امریکہ کا ملیڑی بجت 610 ملین ڈالر ہے   جب کی ایران 2019  کے سٹیسٹک کے مطابق  14 ملین ڈالر  دفاعی اخراجات میں خرچ کرتا ہے۔

امریکہ کے پاس ایک ٹیم ملیڑی پرسلنز  بارہ لاکھ اکاسی ہزار 900 ہے۔  اور ایران کے پاس ساڑھے پانچ لاکھ ہے  ریزور پرسنز امریکہ کے پاس  8 لاکھ 11 ہزار اور ایران کے پاس 3 لاکھ50 ہزار 
ٹینک امریکہ کے پاس 6393 اور ایران کے پاس  2531  ہے
آرم فائیٹنگ ٹینکرز  امریکہ کے پاس 41 ہزار  ایران کے پاس 1600
ٹوٹل آرٹلری  3200 ایران کے پاس 4000
راکٹ آرٹلری  امریکہ کے پاس 1100 اور ایران کے پاس 1400 ہے
ائیر فورس کے میدان میں اگر دیکھا جائے  تو امریکہ کے پاس ٹوٹل ائیر کرافٹ  ببمبار طیارے  12000 ہے  جبکہ ایران کے پاس 850 ہے ۔
تو ناظرین آپ نے دیکھا فائی لحاظ سے  امریکہ ایران سے کئی گنا زیادہ  طاقتور ہے اس کے  پاس جدید ہتھیار امریکہ سے پاس بہت زیادہ ہے اور بہت لیٹس سٹال بھی ہے ۔

بس ایک میدان ایسا ہے جس میں ایران کو بڑی برتری حاصل ہے ۔ وہ ہے شہری تعاون  کہ عوام کو ایک کال پر کتنی تعداد میں جمع کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ایرانی عوام اپنی ریاست اور حکومت  کے پیچے کھڑی نظر آئے گی،  اور امریکہ جیسے ملک کو  کسی بھی آبادی والے  ملک پر حملہ کر کے لوگوں کو  تباہ کر کے  قبض کرنا ممکن نہیں رہے گا 

اب ہم بات کرتے ہے دونوں ممالک کے اتحادیوں کی یہاں صورت حال انتہائی دلچپ  اور مختلف ہے ۔ یہاں پر ایران کو واضح برتری حاصل ہے۔  امریکہ کے اتحادیوں میں امریکہ اسرائیل  اور بھارت شامل ہے ۔ اس کے علاوہ چند عرب ممالک بھی ان کے ساتھ دے سکتا ہے۔ امریکہ کے اتحادیوں میں اس وقت سٹیجیٹ  پاٹنر ہے وہ بھارت ہے۔  امریکہ اور بھارت کے بڑے وسیع قسم کے دفائی معاہدہ  ہو چکے ہے۔  جبکہ اسرائیل  بھی امریکہ کے شانہ نہ شانہ کھڑا نظر آئے گا۔ دوسری طرف ایران  کے سٹیجک پاڑنر زمیں روس  کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔ جب سے امریکہ ابراہم   نامی بہری بیڑا ہارموس پر پہچ چکا ہے ای 52 بمبار طیاری آبنائے۔۔۔ پر پہچ چکا ہے  روس کو امریکہ کو خبر دار کیا ہے کہ ان کے جنگی عزئم کا اسے ہی نقصان ہو گا۔ اس کے علاوہ  جو ملک ایران کے حوالے سے گیم چینجر ہو گا  وہ پاکستان ہے۔ پاکستان کسی بھی صورت  امریکہ اور اسرائیل کو  ایران پر حاوی ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔  پاکستان بہ خوبی جاتا ہے۔  ایران کے بعد امریکہ اور اسرائیل  کی نظر عرب ممالک پر ہو گی اور  اس کے بعد ان کا روخ چین اور پاکستان  کی طرف ہو گا۔ پاکستان سنجیدگی کے ساتھ اس تمام معمولے کو دیکھ رہا ہے اور ماضی کی طرح وہ ایران کے پیچے کھڑا رہے گا  پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے  جب بھی کوئی بھی دنیا کی طاقت چاہے وہ سپر پاور ہی کیوں نہ ہو  پاکستان کے سامنے ٹیک نہیں سکی ہے ۔ اور وہ ٹکروں میں منتشر ہو گئی ہے۔  حالیہ بھارتی عزائم اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان کے بعد چین وہ ملک ہے  جس سے ایران کو تیل اور گیس کی صورت میں  بہت فائدہ ہو رہا تھا۔  اور سی پیک کا منصوبہ  ایران سے منتصل ہے  جس کے ذریعے وہ یورپ  اور دوسرے مشرقی وسطیٰ کے ممالک  میں اپنے تجارت کو بڑھانے کے عزائم رکھتا ہے۔ چین  کسی صورت یہ برداشت نہیں کر پائے گا  کہ امریکہ ایران کو ڈی سٹیبلائز کریں  جس سے چین کا بنابنا پلین خاک میں مل جائے گا ۔  امریکہ کے ایران میں حملے کے بعد  دونوں طرف ان کے ایلائنس میدان میں کود پڑینگے   اور یہ جنگ ایک بہت بڑی جنگ میں تبدیل ہو گی۔  اور ہم بہ خوبی کہ سکتے ہے یہ تیسری عالمی جنگ کی صورت  اختیار کرسکتی ہے۔  اس وقت کی معلومات  اور تجزیوں کے مطابق   یہ جنگ ہر صورت میں ہوتی ہی نظر آتی ہے۔  امریکہ ہر صورت میں ایران پر لگائی ہوئی پابندی  پر عمل کرئے گا۔  دوسری طرف ایران کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ ان پابندیوں کے خلاف مظاہمت کریں  ایران ایک طرف اپنی فوج کو  red sea  کی طرف اپنی فوج کو رانہ کر چکا ہے ۔  جہاں وہ شام میں امریکہ اور ان کے عزائم کو نقصان پہچانے کی کوشش کرئے گا۔  دوسری طر وہ اپنا تیل  بلیک میں بیجھنے کی کوشش کرئے گا۔  یا دیگر راستوں کوبھی بلاک کرنے کی کوشش کرئے گا۔  تو امریکہ   اپنا جدید ترین  ہتیار  اور دفاعی نظام جو اس نے  وہاں پرا نسٹال کیا ہے۔  ابراہم لنکر  بہری بیڑا وہاں پر  پر پہنچ چکا ہے  اور اس کے بمبار طیاری بلکل الٹ کھڑے ہے۔  بس ایک چھوٹی سی چنگاری   اس صورت حال کو بہت بڑی کشیدگی میں  کر لے گی،  ہماری دعا ہے کہ دنیا اس جنگی صورت حال سے باہر نکلے  اور پاکستان اور عالم اسلام   بت خابوں اور دشمنوں سے محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment

Sunopak

PropellerAds