Efficient tag

#Sunopak

Mental illness and our Govt

 گلگت بلتستان میں ذہنی امراض اور بحالی کا فقدان 




گلگت بلتستان کی بیس لاکھ آبادی پر مشتمل خطے میں یوں تو بہت سارے مسائل ہیں صاف پانی ، گیس ، روڈ ، تعلیم اور  صحت کے مسائل سر فہرست ہیں پہلی بات یہاں ہسپتالوں کی کمی ہے دور دراز کے علاقوں اور دیہاتوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لوگ علاج و معالجے کے  غرض سے سکردو یا پھر گلگت شہر کا رخ کرتے ہیں۔ چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے لئے بھی ڈاکٹرز مریض کو پنڈی ، اسلام آباد ، لاہور یا کراچی ریفر کرتے ہیں۔


 اہم سوال یہ ہے کیا بیس لاکھ آبادی پر مشتمل گلگت بلتستان میں بنیادی طبی سہولیات کا نہ ہونا منتخب نمائندوں کی نااہلی نہیں ؟


میں آپ لوگوں کی توجہ جس اہم نقطہ کی طرف کرنے جا رہا ہوں وہ انتہائی پیچیدہ مسلہ ہے جس پر آج تک کسی منتخب نمائندے نے بات کرنا تو دور بلکہ آواز تک اٹھانے کی زحمت نہیں کی اب آپ سوچ رہے ہونگے ایسا کونسا مسلہ ہے جو "جی بی" بتانے جا رہا ہے اہم بھی ہے سنگین بھی لیکن ابھی تک کسی نے کام بھی نہیں کیا ؟


گلگت بلتستان میں نفسیاتی مریضوں کے لئے آج تک کوئی ہسپتال یا ادارہ قائم نہیں کیا گیا جس کے باعث مریض پاکستان کے مختلف شہروں میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں


مریضوں کے کفیل ، والدین لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن کوئی مخصوس بحالی سینٹر (correctional institutions ) کے نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی گلگت بلتستان کے عوام دورے قدیم (Tardational methods ) کے طریقوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مریضوں کو دم ، درود ،  کالا جادو ، جیسے خطرناک پریکٹسز کرواتے ہیں کچھ لوگ مریضوں کو دھواں تک لگاتے ہیں۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔ لیکن آپ اور میں آج بھی وہی پرانے ٹوٹکے استعمال کر رہے ہیں۔


ایک سروے کے مطابق گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ذہنی سطح کو دریافت کرنے کے لئے مختلف اضلاع سے ڈیٹا اکھٹا کیا گیا جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں ٹوٹل 370 جن میں سے 186 مرد 17 سے 80 سال  ان میں سے 240 شادی شدہ تھے ان کی تعلیمی سطح پانچ سے سولہ سال تک کی تھی.


معاشرے کی آبادی میں اضطراب اور افسردگی کی بیماریوں کے پائے جانے کا رحجان 34 فیصد  ہے مردوں کے لئے 10 فیصد  سے 34 فیصد اور  خواتین میں 29 فیصد سے 66 فیصد تک ہے ذہنی عوارض سمیت غیر موافق پذیر امراض گلگت بلتستان میں مرض اور اموات کی ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہیں معاشرتی  سیاسی ، عدم استحکام ،تشدد ، علاقائی تنازعات ذہنی صحت کو متاثر کرنے کے وجوہات ہیں 



پچھلے دو سالوں میں گلگت بلتستان میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اب تک چار سے پانچ ہزار گلگت بلتستان کے نفسیاتی مریض پاکستان کے مختلف شہروں کراچی ، لاہور یا پنڈی میں زیر علاج ہیں جہاں غریب اور مزدور طبقے کے لوگوں سے ماہانہ فیس کی مد میں ہزاروں لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ 


گلگت بلتستان  میں خود کشی کے رحجانات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے رواں برس بھی کئی خود سوزی کے واقعات سامنے آئے مالی مشکلات گھریلو ، مسائل کی وجہ سے لوگ تنگ آکر خود سوزی کرتے ہیں۔ لیکن ان مسائل کے حل کے لئے حکومتی سطح پر اب تک کسی بحالی سنٹر کا نہ ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔


 دوسری طرف گلگت بلتستان ویسے ہی محرومیوں میں غرق ہے صحت خاص کر ان نفسیاتی مریضوں کے لئے مناسب اقدامات کا نہ ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔ میں حکومت وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ حکومت اس اہم مسلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔


شکریہ 


اقبال خان

No comments:

Post a Comment

Sunopak

PropellerAds