*Most important and Repeated mcqs of computer| MS Office
اگر آپ کہیں سفر میں ہوں یا محفل میں سکوں سے ویڈیو دیکھے بنا میزیک کے ، سکون سے اپنا تیاری کرئے*
*Most important and Repeated mcqs of computer| MS Office
اگر آپ کہیں سفر میں ہوں یا محفل میں سکوں سے ویڈیو دیکھے بنا میزیک کے ، سکون سے اپنا تیاری کرئے*
According to the Pattern of CSS, CTSP, CTS, NTS,PMS, FPSC, PPSC, PTS,SPSC, GBTS,BPSC, NTS, KPPSC,JTS
پاکستان کے بارے میں اہم معلومات
(I,me,he,she,herself,you,it,that,they,each,few,many,who,whoever,whose,someone,everybody,Interrogative pronouns,Relative pronouns,Indefinite pronouns,Reflexive pronouns,Intensive pronouns,such as "I","his","mine",and "they".,"I," "you," "he," "she," "it," "we," "they," "them," "us," "him," "her," "his," "hers," "its," "theirs," "our," "your." Personal pronouns are used in statements and commands," "whom," "what"
︎
.جنرل نالج کے چند اہم سوالات
https://youtu.be/HRMCGH3xWXg
سوال نمبر 1: محمد بن قاسم کب پیدا ہوئے؟
جواب:695 میں۔
سوال نمبر2: محمد بن قاسم کے والد کا کیا نام تھا
جواب:قاسم بن یوسف
سوال نمبر 3: برصغیر پاک و ہند میں پہلے کون تجارت کرتے تھے
جواب: عرب والے
سوال نمبر 4: ایسٹ انڈیا کمپنی کی بنیاد کب رکھی گئی
جواب: 1600
سوال نمبر 5: آخری مغل بادشاہ کون تھے
جواب :بہادر شاہ ظفر
سوال نمبر 6:انگریزوں نے برصغیر پر کتنے سال حکومت کی
جواب 90 سال
سوال نمبر 7 : برصغیر کے اختیارات کس کے پاس ہوتے تھے
جواب :وائسرائے کے پاس
سوال نمبر 8: برصغیر کا پہلا وائسرائے کس کو منتخب کیا گیا
جواب: لارڈ کینگ کو
سوال نمبر 9: ملکہ وکٹوریہ کتنے سال تک ملکہ رہیں
جواب: 62 سال 1901-1837
سوال نمبر 10:ملکہ وکٹوریہ کب پیدا ہوئی؟
جواب: 1819 میں
سوال نمبر 11: ملکہ وکٹوریہ کی وفات کب ہوئی؟
جواب: 1901 میں
سوال نمبر12: مسلمانوں نے کتنے سال برصغیر پر حکومت کی؟
جواب: 1000 سال۔
سوال نمبر 13: اسباب بغاوت ہند کس نے لکھا؟
جواب:سرسید احمد خان
سوال نمبر14:قانون مجلس ہند کون سے سالوں میں تیار کیا گیا؟
جواب: 1861,1892 اور 1909 میں۔
سوال نمبر 15: قانون میں مسلمانوں کو جداگانہ انتخابات رات کا حق دیا گیا؟
جواب: 1909 میں۔
سوال نمبر 16: منٹو مارلے ریفارمز کس قانون کو کہتے ہیں؟
جواب: 1909
سوال نمبر 17: کس قانون کے تحت سکھوں کو انتخابات کا حق دیا گیا؟
جواب: گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1919
سوال نمبر 18: ایسٹ انڈیا کمپنی کا اجازت نامہ کس نے دیا
جواب: ملکہ الزبتھ
سوال نمبر 19: بو علی سینا کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: بخارہ کے گاؤں او آفشونا میں۔
سوال نمبر 20: شاہ ولی اللہ کب پیدا ہوئے؟
جواب: 21 فروری 1703 میں۔
سوال نمبر 21: حضرت شاہ ولی اللہ کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: ضلع مظفرنگر۔
سوال نمبر 22: کس شخصیت نے پہلی دفعہ قران مجید کا ترجمہ فارسی میں کیا؟
جواب: حضرت شاہ ولی اللہ
سوال نمبر 23: حضرت شاہ ولی اللہ نے آثار شریعت پر کون سی کتاب لکھی؟
جواب: حجت الہی ال بلیغا۔
سوال نمبر 24: حضرت شاہ ولی اللہ نے علمِ تفسیر پر کون سی کتاب لکھی؟
جواب: الفوز الکبیر۔
سوال نمبر 25: حضرت شاہ ولی اللہ کی وفات کب ہوئی؟
جواب: 20 اگست 1762
Most important Computer MCQs| FPSC,NTS,CTSP MCQs|
Click below button
And wash free video of part of speech.
here are eight parts of speech in the English language: noun, pronoun, verb, adjective, adverb, preposition, conjunction, and interjection. ... An individual word can function as more than one part of speech when used in different circumstances.
An easy way to learn English and totally free of cost
https://youtu.be/w_wf02svKk8
Part of speech
https://youtu.be/w_wf02svKk8گلگت بلتستان میں ذہنی امراض اور بحالی کا فقدان
گلگت بلتستان کی بیس لاکھ آبادی پر مشتمل خطے میں یوں تو بہت سارے مسائل ہیں صاف پانی ، گیس ، روڈ ، تعلیم اور صحت کے مسائل سر فہرست ہیں پہلی بات یہاں ہسپتالوں کی کمی ہے دور دراز کے علاقوں اور دیہاتوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لوگ علاج و معالجے کے غرض سے سکردو یا پھر گلگت شہر کا رخ کرتے ہیں۔ چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے لئے بھی ڈاکٹرز مریض کو پنڈی ، اسلام آباد ، لاہور یا کراچی ریفر کرتے ہیں۔
اہم سوال یہ ہے کیا بیس لاکھ آبادی پر مشتمل گلگت بلتستان میں بنیادی طبی سہولیات کا نہ ہونا منتخب نمائندوں کی نااہلی نہیں ؟
میں آپ لوگوں کی توجہ جس اہم نقطہ کی طرف کرنے جا رہا ہوں وہ انتہائی پیچیدہ مسلہ ہے جس پر آج تک کسی منتخب نمائندے نے بات کرنا تو دور بلکہ آواز تک اٹھانے کی زحمت نہیں کی اب آپ سوچ رہے ہونگے ایسا کونسا مسلہ ہے جو "جی بی" بتانے جا رہا ہے اہم بھی ہے سنگین بھی لیکن ابھی تک کسی نے کام بھی نہیں کیا ؟
گلگت بلتستان میں نفسیاتی مریضوں کے لئے آج تک کوئی ہسپتال یا ادارہ قائم نہیں کیا گیا جس کے باعث مریض پاکستان کے مختلف شہروں میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
مریضوں کے کفیل ، والدین لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن کوئی مخصوس بحالی سینٹر (correctional institutions ) کے نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی گلگت بلتستان کے عوام دورے قدیم (Tardational methods ) کے طریقوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مریضوں کو دم ، درود ، کالا جادو ، جیسے خطرناک پریکٹسز کرواتے ہیں کچھ لوگ مریضوں کو دھواں تک لگاتے ہیں۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔ لیکن آپ اور میں آج بھی وہی پرانے ٹوٹکے استعمال کر رہے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ذہنی سطح کو دریافت کرنے کے لئے مختلف اضلاع سے ڈیٹا اکھٹا کیا گیا جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں ٹوٹل 370 جن میں سے 186 مرد 17 سے 80 سال ان میں سے 240 شادی شدہ تھے ان کی تعلیمی سطح پانچ سے سولہ سال تک کی تھی.
معاشرے کی آبادی میں اضطراب اور افسردگی کی بیماریوں کے پائے جانے کا رحجان 34 فیصد ہے مردوں کے لئے 10 فیصد سے 34 فیصد اور خواتین میں 29 فیصد سے 66 فیصد تک ہے ذہنی عوارض سمیت غیر موافق پذیر امراض گلگت بلتستان میں مرض اور اموات کی ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہیں معاشرتی سیاسی ، عدم استحکام ،تشدد ، علاقائی تنازعات ذہنی صحت کو متاثر کرنے کے وجوہات ہیں
پچھلے دو سالوں میں گلگت بلتستان میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اب تک چار سے پانچ ہزار گلگت بلتستان کے نفسیاتی مریض پاکستان کے مختلف شہروں کراچی ، لاہور یا پنڈی میں زیر علاج ہیں جہاں غریب اور مزدور طبقے کے لوگوں سے ماہانہ فیس کی مد میں ہزاروں لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں خود کشی کے رحجانات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے رواں برس بھی کئی خود سوزی کے واقعات سامنے آئے مالی مشکلات گھریلو ، مسائل کی وجہ سے لوگ تنگ آکر خود سوزی کرتے ہیں۔ لیکن ان مسائل کے حل کے لئے حکومتی سطح پر اب تک کسی بحالی سنٹر کا نہ ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔
دوسری طرف گلگت بلتستان ویسے ہی محرومیوں میں غرق ہے صحت خاص کر ان نفسیاتی مریضوں کے لئے مناسب اقدامات کا نہ ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔ میں حکومت وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ حکومت اس اہم مسلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
شکریہ
اقبال خان
بلتستان میں بڑھتی ہوئی نفسیاتی امراض کی شرح انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئے
پچھلے 2 سالوں میں مریضوں کی تعداد میں 80٪ اضافہ ہوا۔ 4500 سے زائد مریض کی فائل بن گئی اور علاج جاری ہے۔
بلتستان ریجن میں سہولیات کی کمی کے باعث مریض اور ان کے فیملی شہروں کی طرف روخ کرنے پر مجبور ہیں۔(آغا کامران)
سائیکالوجسٹ، میڈیکل سوشل ورکر اور آو ٹی کی نہ ہونے کے باعث مریض شہروں میں ٹھوکریں کھانے پر مجبور( آغا کامران)
سکردو ( پ۔ر) رواں برس اب تک ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کا کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں علاج کرنے پر مجبور ان خیالات کا اظہار پرفیشنل میڈیکل سوشل ورکر آغا کامران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ان کا کہنا تھا کہ ریجنل ہیڈکواٹر ہسپتال میں اب تک نفسیاتی یونٹ قائم نہیں ، نہ ہی کوئی واڈ مختص ہے ۔ جس کے باعث مریضوں کی فیملی کو شیدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نفسیاتی مریضوں کو جنرل واڈز میں رکھا جاتا ہے جو کہ بے حد خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ، اور ہیلت ڈیپارمنٹ کے اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ نفسیاتی مریضوں کا الگ وارڈ بلکل ایک الگ یونٹ قائم کیا جائے جس میں نفسیاتی مریضوں کو دوران داخلہ یا آوڈ ڈور مریضوں کو ادارہ برائے ذہنی بحالی Rehabilitation سروس مہیا ہو ۔نہایت اہم بات یہ ہے کہ آر ایچ کیو میں پچھلے 2 سالوں میں مریضوں کی تعداد میں 80٪ اضافہ ہوا۔ 4500 سے زائد مریض کی فائل بن گئی اور علاج جاری ہے۔جو کہ صرف دوائیوں پر انحصار ہے جب کہ ان مریضوں کو Rehabilitation کے بغیر شاید دس میں سے ایک مریض ٹھیک ہو یا وہ بھی نہ ہو۔ جبکہ ماہر نفسیات کے مطابق اگر مریضوں کو بروقت علاج کےساتھ Rehabilitation سروس مہیا کیا جائے تو جلد ریکور کیا جا سکتا ہے۔ اور بلتستان ریجنل ہسپتال میں صرف او پی ڈی کیا جا تا ہے جب کہ ریجل ہسپتال میں نہ کوئی سائیکالوجسٹ ہے اور نہ کوئی میڈیکل سوشل ورکر نہ ہی او ٹی ہے اور نہ کوئی Rehabilitationسروس، اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بلتستان ریجن میں سہولیات کی کمی کے باعث مریض اور ان کے فیملی شہروں کی طرف روخ کرنے پر مجبور ہیں