Efficient tag
#Sunopak
Did Aitzaz Ahsan name as a presidential candidate Fuad Chaudhry proposed? Aitzaz Ahsan himself got rid of the facts?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6swvpw
Prime Minister Imran Khan released the statement, Khurram Manika, on the matter, broke the silence on the case in the Supreme Court
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6swzs6
wazir azam imaran kesahafe yon sa mulaqiat cupten sa beari apil kear de.
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6swzjj
Will Chief Minister Punjab will take action against Usman Bukhari? What did Imran Khan say? After the meeting, Hamid Mir said
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6swzz7
What was Imran Khan's condition when journalists met with journalists? Rauf Klasra told the story inside
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sx3ev
What did the Prime Minister Imran Khan from the DPO Rizwan Gandhal post about Bashir Bibi? Anchor told the story?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sx48w
Nasir Munwat Watah Qureshi Imran Khan shines off, captain captains run Donald Trump
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sx56d
Today, Imran Khan defended the most person? The captain stands like a rock with him. Who is this ?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sx4hr
What is Salim Safi going to do in a few days? After getting rid of social media, what did Salim Safi say in the show today? Listen
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sw87o
The news came to pass, why was Rukhwan Gondal transchanged? What did he do with Khor Manana's daughter? The report came out
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sw9qc
I want to assure you that today Army Chief Qamar Bajwa told Imran Khan today? Fadud Chaudhary told
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sw8fl
Lahore High Court hearing appeals for Sharif family's death sentence, today's big news
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6swpqn
You have kept a man like Amir Liaqat who did not leave a girl ... I was silent first but now no, what did Amir Liaqat do with the girl? Listen
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6suhcd
Imran Khan K Hukumat K Khilaf Social Media Par Baqaida Muhim Ka Aghaz Hochuka Hai Mubashir Luqman K Inkishafat
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sulxx
Roll No Slips of Custom Inspector and others
Roll No Slips of Custom Inspector and others
online Admission Certificates for GR Test Phase 4/2018
Online Admission Certificates for GR Test – Phase 4/2018
UNIVERSITY OF SARGODHA, ADVERTISEMENT NO. 05/2018 BHAKKAR AND MIANWALI
University OF SARGODHA, ADVERTISEMENT NO. 05/2018 BHAKKAR AND MIANWALI
www.uos.edu.pk:
1. Assistant Engineer (Civil)
2. Assistant Controller of Examinations
3. Assistant Treasurer
4. Admin Officer
5. Assistant Librarian
6. Network Administrator
7. Estate Officer
8. Library Assistant
9. Assistant
10. Store Keeper
11. Senior Clerk
12. Sub Engineer
13. Junior Clerk
14. Electrician
15. Lab. Assistant
16. Plumber
17. Driver / Tractor Driver
18. Carpenter
19. Generator Operator
20. Photocopy Operator
21. Tubewell Operator
22. Lab. Attendant
23. Library Attendant
24. Bus Conductor
25. Electrician Helper
26. Mali / Baildar
27. Naib Qasid
28. Sanitary Worker
29. Security Guard
30. Hostel Attendant
4. Admin Officer
5. Assistant Librarian
6. Network Administrator
7. Estate Officer
8. Library Assistant
9. Assistant
10. Store Keeper
11. Senior Clerk
12. Sub Engineer
13. Junior Clerk
14. Electrician
15. Lab. Assistant
16. Plumber
17. Driver / Tractor Driver
18. Carpenter
19. Generator Operator
20. Photocopy Operator
21. Tubewell Operator
22. Lab. Attendant
23. Library Attendant
24. Bus Conductor
25. Electrician Helper
26. Mali / Baildar
27. Naib Qasid
28. Sanitary Worker
29. Security Guard
30. Hostel Attendant
Karakoram-International-University-KIU-| About KIU by Asif Tamori
آصف علی (
ریسرچ سکارلر جامعہ کراچی )
سر زمین بے آئین جس کا رقبہ 28174مربع میل ہے ۔جس کی آ
بادی تقریباً 20 لاکھ ہے ۔جہاں اردو ،شینا، بروشکی، بلتی، وخی ، کھوار اور دیگر زبانیں
بولی جاتی ھیں۔ گلگت بلتستان 10 اضلاع پر
مشتمل ہے ۔سر زمین بے آئین میں اُونچے پہاڑوں کی
سر زمیں ہے جس کے باڈر انڈیا ، چائنا اور افغانستان سے ملتےہے۔
سن 1948میں گلگت بلتستان بلا شرو ط و شروت 1947 میں آزاد ہونے والی ریاست اسلامی جمہوریہ
پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ۔اس وقت پورے
گلگت بلتستان میں کوئی معاشی ، قانونی حتاکہ تعلیمی نظام بھی نہیں تھا ۔آہستہ آہستہ گلگت بلتستان کے طلاب
کو مختلف شہروں کی طرف تعلیمی ہجرت کا سفر کرنا پڑا ۔علم کے زیور سے آراستہ ہو کر یہ
جوان گھروں کی طرف لوٹ آئے اور انھوں نے بچوں کو تعلیم دینے کےسلسلے کا آغاز کیا
۔ان پڑھے لکھے اور باشعور طلاب نے خطے میں سکولوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا مگر قومی
اسمبلی میں اور سینٹ میں خطے کی نمایندگی نہ ہونے کی وجہ سے مطالبات کویکسر مسترد
کر دیا گیا ۔جو کہ آج 70 سال گزر جانے کے بعد بھی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائیندگی
نہ مل سکی اور آج بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ان پڑھے لکھے طالب علموں
کی جدوجہد کے لمبے عرصے بعد گلگت بلتستان میں اسکولوں کا آغاز ہوا اس طرح اس علاقے
میں تعلیمی نظام وجود میں آیا ۔ شروع میں پرائمری اسکول اور پھر آہستہ آہستہ ان کو
سکولز مڈل اور پھر ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا ۔
1970میں طالب علموں کو یونیورسٹی کے لیے
دوسرے شہروں میں جانا پڑتا تھا۔ تعلیمی انقلاب کاآغاز تب ہوا جب یہاں پر نجی
اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔اس طرح ہائی سکولز کے بعد کالجز کا قیام عمل میں
لایا گیا
صدر
جنرل پرویز مشرف کے دور میں خطے کی واحد یونیورسٹی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی( کے
آئی یو) کا قیام عمل میں لایاگیا۔
تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت
اس کا بنیادی حق ہے جو کوئی نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں
فرق تعلیم کا ھے ۔تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے تعلیم کی وجہ سے
قوموں کی ترقی اور زوال کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔تعلیم حاصل کرنے کا مطلب اسکول کالج
یاجامعات سے ڈگری لینا نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تہذیب و تمدن ، انسانی طور طریقے سیکھنا بھی شامل ہوتا
ہے تاکہ انسان معاشرتی روایات، ثقافت اور اقدر کا خیال رکھ سکے۔ گلگت بلتستان میں
تعلیمی شرح پاکستان کے دیگر شہروں اور صوبوں کے مقابلے میں بہتریں ھے لیکن حال ہی
میں ایک انوکھی سازش اس علاقے کی تعلیمی
بورڈ کے ساتھ رچائی رہی ہیں ۔محکمہ تعلیم اور چییف سیکٹری کے آفس سے جاری
کردہ بیان کے مطابق اسکولوں کو فیڈرل بورڈ سے الحق کرنے کا حکم نامہ جاری ہو چکا
ہے ۔کے آئی یو بورڈ
جو دہائی سے میٹرک سے بی اے، بی ایس سی تک
کے امتحانات کا انعقاد کرواتا رہا ہے اس سے یہ حق چھینا جارہا ہے یہ بات روز روشن
کی طرح عیاں ہے کہ کے آئی یو نے اس خطے کے طالب علموں کو پورے خطے میں علیمی مواقع فراہم کیا اور خدمات
پیش کی ہے جب کہ دوسری جانب چند سالوں سے کے آئی یو بورڈ کی حالت ونتیلٹر پر ہے
تعلیمی معیار ، امتحان کے انعقاد ،پیپر چیککنگ ،اور نقل کی روک تھام میں ناکا م
ہوا ہے ہاں اس بات کو تسلیم کراتے ہے کہ اس میں اصلاح اور تعمیری پہلو کی اشدضرورت
ہے ۔یہ بات بھی واضح رہے کہ کے آئی یو گلگت بلتستان کا واحد بورڈ ہے جس کی
کارکردگی سندھ ، فصل آباد بہولپور ،گوجرانوالہ ،لاڑکانہ ،سکھر بنوں، کوہاٹ سوات بورڈ سے بہتر ہے جب ہر شہر کا اپنا
بورڈ ہے تو گلگت بلتستان کے واحد بورڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ سازش کے علاوہ اور کیا
ہوسکتا ہے ۔اگر محکمہ تعلیم اور چیف سیکٹری گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام کے حوالے
سے اتنے فکر مند اور مخلص ہے تو کے آئی یوبورڈ میں نئی اصلاحات متعارف کرواتے ان
کے اسٹاف کو ٹرننگ دیتے نقل کی روک تھام
کیلئے اقدامات کرتے امتحانی عملے کی تربیت کرتے بورڈ کے نظام میں نئی اور جدید
اصلاحات لاتے موجودہ کرپٹ عناصر کو نیب کی پکڑ میں دیتے یا پھر ان کے عہدوں میں
تنزلی کر کے قابل تجربکار اور ماہر افراد کا انتخاب کرتے لیکن نہیں وہ ایسا
نہیں کرینگے کیوں کہ ان کا مقصد گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام کی بہتری نہیں بس یہاں
کے طلاب کی فیس کی وفاق میں منتقلی ہے کیوں
کا فیڈرل بورڈ کی طرف منتقلی کی وجہ کیا ہےکے آئی یواورفیڈرل کا امتحانی طریق کار
ایک جیسا ہے ۔فیڈرل بورڈ میں تجربکار عملہ
اور اہل افراد ہے اس پالیسی کو کے آئی یومیں بھی چلای جا سکتی ہے اگر الحق کرنا ہی
ہے توپھر آغاخان بورڈ سے کیا جائے کیوں که
ان کا امتحانی نظام کے آئی یواور فیڈرل دونوں سے الگ اور بہتر بھی ہے ۔میری فیڈرل
بورڈ سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن جو فیڈرل بورڈ دینور جسے گنجان آباد علاقے میں
اپنا امتحانی مراکز قائم نہیں کرتا ہے جلال آباد اوشکھدس جوتل نومل کے طلبہ طالبات
کو گلگت آنا پڑتا ہے کیا وہ بورڈ کھرمنگ اولڈینگ
، شگر تسر، گلتری اور نگر ہوپر میں
اپنا امتحانی مراکز قائم کرےگا یا پر نگر ہوپر
ولوں کو نگر خاص اور تیسروالوں کو شگر خاص آنا نہ پڑے۔ گلگت بلتستان کے طالب علم
کو نام کی درستگی یا پھر ارجنٹ مارک شیٹ کے لے اسلام آباد فیڈرل بورڈ آفس جانا پر
جائے گا ۔
تجھ کو دیار غیر کے ہیروں کی ہے حواس
مجھ کو میرے دیار کا پتھر عزیز ہے
ایک طالب علم
کی حیثیت سے اپنی آرا پیش کرنا چاہتا ہوں کہکے آئی یوبورڈ میں اصلاحات لائے
جائے اور اس کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اداروں کو آزادی دی جائے کہ وہ جس بورڈ سے الحق کرنا چاہے
کر لے۔ کے آئی یوکی کراپٹ مافیا کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور بورڈ
انتظامیہ میں اہل افراد کو رکھا جائے تاکہ بہتر پالیسی کے ساتھ اس بورڈ کا میعار
بہتر بنایا جا سکے ۔کے آئی یوخطے کا واحد تعلیمی بورڈ ہے جس کی ڈگری پر گلگت
بلتستان کا نام آتا ہے ایسا نہ ہو کہ اس بے آیین خطے کے طالب علموں کی ڈگری سے اس
حق کو بھی چھینا جائے اور گلگت بلتستان کی جگہ اسلام آباد کا نام آجاے ۔اس سلسے
میں قراقرام یوتھ فورم کی کاوش کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ وہ اس
سازش کا سدباب کیلئے اپنی حکمت عملی طے کرینگے ۔امید کرتا ہوں اس سلسلے میں اساتذہ
اور طلاب جذباتی انداز کے بجاے حقیقت پسندانہ ہو کر گلگت بلتستان کے ساتھ ہونے
والی اس سازش کو بے نقاب کرینگے اور امید کرتا ہوں کے آئی یو والے بھی اپنے حصے کا
دیا جلا کر سر زمین بے آئیں میں تعلیمی معیار کی بہتری میں اپنا اہم کردار ادا
کرینگے۔ ۔۔۔۔۔
یونیورسٹی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی
سر زمین بے آیین جس کا رقبہ 28174مربع میل ہے ۔جس کی آ بادی تقریبآ 20 لاکھ ہے ۔جہاں اردو ،شینا، بروشکی، بلتی، وخی ، کھوار اور دیگر زبانیں بولی جاتی ھیں۔ گلگت بلتستان 10 ازلہ اضلاع پر مشتمل ہے ۔سر زمین بے آیین انچے پہاڑوں کی سر زمین ھے جس کے باڈر انڈیا ، چائنا اور افغانستان سے ملتے ہے۔
سن 1948میں گلگت بلتستان نے 1947 میں آزاد ہونے والی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ الحق کیا ۔اس وقت پورے گلگت بلتستان میں کوئی تعلیمی نظام نہیں تھا ۔آہستہ آہستہ گلگت بلتستان کے طلاب کو مختلف شہروں کی طرف تعلیمی ہجرت کا سفر کرنا پڑا ۔علم کے زیور سے آرستہ ہو کر یہ جوان گھروں کی طرف لوٹ آیے اور انھوں نے بچوں کو تعلیم دینے کےسلسلے کا آغاز کیا ۔ان پڈھے لکھے اور باشعور طلاب نے خطے میں سکولوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا مگر قومی اسمبلی میں اور سینٹ میں خطے کی نمایندگی نہ ہونے کی وجہ سے مطالبات کویکسر مسترد کر دیا گیا ۔جو کہ آج 70 سال گزر جانے کے بعد بھی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمایندگی نہ مل سکی اور آج بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ان پڑھے لکھے طالب علموں کی جدوجہد کے لمبے عرصے بعد گلگت بلتستان میں اسکولوں کا آغاز ہوا اس طرح اس علاقے میں تعلیمی نظام وجود میں آیا ۔ شروع میں پرائمری اسکول اور پھر آہستہ آہستہ ان کو سکولز مڈل اور پھر ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا ۔
1970میں طالب علموں کو یونیورسٹی کے لیے دوسرے شہروں میں جانا پڑا۔ تعلیمی انقلاب کاآغاز تب ہوا جب یہاں پر نجی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔اس طرح ہائی سکولز کے بعد کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا
صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں خطے کی واحد یونیورسٹی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا قیام کیا گیا ۔
تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت اس کا بنیادی حق ہے جو کوئی نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم کا ھے ۔تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے تعلیم کی وجہ سے قوموں کی ترقی اور زوال کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔تعلیم حاصل کرنے کا مطلب اسکول کالج یا یوننیورسٹی سے ڈگری لینا نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہوتا ہے تاکہ انسان معاشرتی روایات اور اقدر کا خیال رکھ سکے۔ گلگت بلتستان میں تعلیمی شرح پاکستان کے دیگر شہروں اور صوبوں کے مقابلے میں بہترین ھے لکین حال ہی میں ایک انوکھی سازش اس علاقے کی تعلیمی بورڈ کے ساتھ رچائ رہی ہیں ۔محکمہ تعلیم اور چییف سیکٹری کے آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق مطابق اسکولوں کو فیڈرل بورڈ سے الحق کرنے کا حکم نامہ جاری ہو چکا ہے ۔ بورڈ جو دہائ سے میٹرک سے بی۔ بی ایس سی تک کے امتحانات کا انعقاد کرواتا رہا ہے اس سے یہ حق چھینا جارہا ہے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کیوں نے اس خطے کے طالب علموں کو مواقے تعلیمی مواقے فراہم کیا ہے اور خدمات پیش کی ہے جب کہ دوسری جانب چند سالوں سے کیوں بورڈ کی حالت ونتیلٹر پر ہے تعلیمی میعار ، امتحان کے انعقاد ،پیپر چیککنگ ،اور نقل کی روک تھام میں ناکا م ہوا ہے ہاں اس بات کو تسلیم کراتے ہے کہ اس میں اصلاح اور تعمیری پہلو کی اشہد ضرورت ہے ۔یہ بات بھی واضح رہے کہ کیوں گلگت بلتستان کا واحد بورڈ ہے جس کی کارکردگی سندھ ، فصل آباد بہولپور ،گوجرانوالہ ،لاڑکانہ ،سکھر بنوں، کوہاٹ سوات بورڈ سے بہتر ہے جب ہر شہر کا اپنا بورڈ ہے تو گلگت بلتستان کے واحد بورڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ سازش کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے ۔اگر محکمہ تعلیم اور چییف سیکٹری گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام کے حوالے سے اتنے فکر مند اور مخلص ہے تو وو کیوں بورڈ میں نئی اصلاحات متعارف کرواتے ان کے اسٹاف کو ٹرننگ دیتے نقل کی روک تھام کیلئے اقدامات کرتے امتحانی عملے کی تربیت کرتے بورڈ کے نظام میں نئی اور جدید اصلاحات لاتے موجودہ کرپٹ عناصر کو نیب کی پکڑ میں دیتے یا پھر ان کے عہدوں میں تنزلی کر کے قابل تجربکار اور ماہر آفراد کا انتخاب کرتے لیکن نہیں وہ ایسا نہیں کرینگے کیوں کہ ان کا مقصد گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام کی بہتری نہیں بس یہاں کے طلاب کی فیس کی وفاق مںتقلی ہے کیوں کا فیڈرل بورڈ کی طرف مںتقل کی وجہ کیا ہے کیوں اورفیڈرل کا امتحانی طریق کار ایک جیسا ہے ۔فیڈرل بورڈ میں تجربکار عملہ اور اہل افراد ہے اس پالیسی کو کیوں میں بھی چلای جا سکتی ہے اگر الحق کرنا ہی ہے تو پر آغاخان بورڈ سے کیا جائے کیوں که ان کا امتحانی نظام کیوں اور فیڈرل دونوں سے الگ اور بہتر بھی ہے ۔میری فیڈرل بورڈ سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن جو فیڈرل بورڈ دینور جسے گنجان آباد علاقے میں اپنا امتحانی مراکز قائم نہیں کرتا ہے جلال آباد اوشکھدس جوتل نومل کے طلبہ طالبات کو گلگت آنا پڑتا ہے کیا وہ بورڈ کھرمنگ اولڈینگ ، شگر تسر، گلتری اور نگر ہوپر میں اپنا امتحانی مراکز قائم کرےگا یا پر نگر ہوپر ولوں کو نگر خاص اور تیسروالوں کو شگر خاص آنا نہ پڑے۔ گلگت بلتستان کے طالب علم کو نام کی درستگی یا پھر ارجنٹ مارک شیٹ کے لے اسلام آباد فیڈرل بورڈ آفس جانآ پر جائے گا ۔
تجھ کو دیار غیر کے ہیروں کی ہے حواس
مجھ کو میرے دیار کا پتھر عزیز ہے
ایک طالب علم کی حیثیت سے اپنی آرا پیش کرنا چاہتا ہوں کہ کیوں بورڈ میں اصلاحات لائے جائے اور اس کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں idroon ادروں کو آزادی دی جائے کہ وہ جس بورڈ سے الحق کرنا چاہے کر لے۔ کیوں کی کراپٹ مافیا کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور بورڈ انتظامیہ میں اہل افراد کو رکھا جائے تاکہ بہتر پالیسی کے ساتھ اس بورڈ کا میعار بہتر بنایا جا سکے ۔کیوں خطے کا واحد تعلیمی بورڈ ہے جس کی ڈگری پر گلگت بلتستان کا نام آتا ہے ایسا نہ ہو کہ اس بے آیین خطے کے طالب علموں کی ڈگری سے اس حق کو بھی چھینا جائے اور گلگت بلتستان کی جگہ اسلام آباد کا نام آجاے ۔اس سلسے میں قراقرام یوتھ فورم کی کاوش کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ وہ اس سازش کا سدباب کیلئے اپنی حکمت عملی طے کرینگے ۔امید کرتا ہوں اس سلسلے میں اساتذہ اور طلاب جذباتی انداز کے بجاے حققت پسندانہ ہو کر گلگت بلتستان کے ساتھ ہونے والی اس سازش کو بے نقاب کرینگے اور امید کرتا ہوں کیوں والے بھی اپنے حصے کا دیا جلا کر سر زمین بے آیین میں تعلیمی میعار کی بہتری میں اپنا اہم کردار ادا کرینگے۔ ۔۔۔۔۔
muj pa tanqed wazir azam ma qaim media seal sa ho rehi ha
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6spwxw
ka imaran khan rooz wazer azam hous sa rooz beni gala ga ta han?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6spy6w
imaran khan sab ab abi sun reaha hon ga ma abi khaber dana ga ra ha hun
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6spwui
ka wazir ala punjab usman ko be fariqk kar deya ja ya ja?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6srmvt
PTI Workers Vs Asma Shirazi On Twitter
More Detailsوزیراعظم سمیت تمام وزراء کے صوابدیدی فنڈز کا اختیار ختم، وزیراعظم کا جہاز استعمال نہیں کیا جائے گا،پشاور میٹرو، اورنج لائن، گرین لائن کا خصوصی آڈٹ۔ملک بھر میں دس ارب درخت پانچ سالوں میں لگانے کے لئے شجرکاری مہم فوری شروع کرنے کا بہترین فیصلہ۔— Asma Shirazi (@asmashirazi) August 24, 2018
امید ہے کہ تمام فیصلوں پر عمل ہو گا۔
Click Below Link
Articles, Viral Videos
Opposition parties agreed to bring joint presidential candidates, who was nominated for the President? The greatest news came
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6slfd2
sadarati intkabat sa qabil imran khan ko khush kabeary mel ga yei.
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6slhw3
irshad batei na shah qurishe na shah mahmud ka mutabik ka keah deya ?
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6sljwh
Comedin started the same copy in front of Sohail Vitchish
http://www.dailymotion.com/embed/video/x6skbfi
کیا نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس میں تقریب کا خرچ اپنی جیب سے ادا کیا
کیا نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس میں تقریب کا خرچ اپنی جیب سے ادا کیا؟ چیک سامنے آگئے اسکی حقیقت کیا؟
https://l.facebook.com/l.php?u=http%3A%2F%2Fwww.zemtv.com%2F2018%2F08%2F23%2Fbare-hokar-kiya-banogi-sana-bucha-replies%2F&h=AT2nNrV4CK5b8tkKT1hohayNyaafqxTuRux8hS2JH0j-rXuBuOZbfMkVuVrNbLc_wpHQkm3dodtzB5OZHze3eQa_VyQ8FRtXcHvPsYTCiW6fb2L2kTN4m2Z8ezYbolTW7kNIiYqBfGSeIconqFfM9A-lR697d6NXXgmhmW3oOITj5Si3JR4RywKHAbB5bSeoZiRiKVHColvaWQ5jW3wB67Z6EtABBU-bmVhIkaGNnBdbRT52NEGS4OR2vwxuiStwZSrhvNA7A6ufTa1rKaZffiAmqjxJTuF1cG5TrPsSr49AhhE6-1wIQ17HnVisSYfRm73h4xavOSUcnMfFqdHUO4Vrja2IQdpN
Khatra Ki Ganti Baj Gayi
خطرے کی گھنٹی بج گئی، امریکہ کا بھارت کو افغانستان میں اہم کرداردینے کا اعلان،انتخاب کرلو کہ کیا کرنا ہے؟ پاکستان کو دو راستے بتادیئے
بلتستان کا سپوت پاکستان کا نام روشن کر گیاؔ زاہد حسین جنوبی کوریا میں اعزازی سفیر برائے سیاحت نامزد
بلتستان کا سپوت پاکستان کا نام روشن کر گیا،
زاہد حسین جنوبی کوریا میں اعزازی سفیر برائے سیاحت نامزد
کھرمنگ سے تعقل رکھنے والا زاہد حسین جنوبی کوریا کو اسلام دوست ملک بنانے کا مشن سنھبالیں گے
کھرمنگ (سکندر علی زرین) بلتستان کا سپوت پاکستان کا نام رعوشن کر گیا، زاہد حسین جنوبی کوریا میں اعزازی سفیر برائے سیاحت نامزد انجینئر زاہد حسین کا تعلق کھرمنگ سے ہے، جو کہ کیڈٹ کالج سکردوکے سابق طالب علم زاہد حسین جنوبی کوریا میں مقیم ہیں ، انہین کو ریا کی وزارت سیاحت نے حال ہی میں اعزازی سفیر نامزد کیا ہے ۔ وہ مقامی ثقافت کو اجاگر کیا گریں گے، حلال غذا عام کرنے کا مشن سنبھالیں گے، اس کی دستیابی کو یقینی بنائیں گے، کوریا کو اسلام دوست ملک بنانے کے لئے کردار ادا کریں گے زاہد حسین جنوبی کوریا میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے مسلمان ہیں، اس سے قبل کورین ہاکی فیڈریشن م کورین آئی ٹی کے علاوہ سرمائی اولمپیکس کے بھی اعزازی سفیر رہ چکے ہیں، کوریا کے قومی ٹی وی چینل پر پروگرام بھی کر چکے ہیں، سوکسی تھنگ کھرمنگ سے تقلق رکھنے والے زاہد حسین نے سئیول نیشل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی اس وقت وہیں ایک الیکڑیکل کمپنی سے بطور منیجر منسلک ہیں ۔ بزنس منیجمنٹ میں ماسٹر بھی کر رہے ہیں۔
Misali log| مثالی لوگ | ڈاکٹر سیکنہ ریاض | Dr syeda sakina riyaz| by agha karman
تاریخ کے اوراق جب پلٹنے لگے، تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو اس دنیا میں بھیجنے سے پہلے ہی استاد کی تخلق ہو چکی تھی ، قرآن مجید سمیت بے شمار احادیث نبوی ﷺ میں یہ بات بارہا بار آیا ہے کہ ہم نے محمد ﷺ کو دنیا بنے سے ہزاروں سال پہلے نور بخشا، اس نور سے علی ؑ کا نور پیدا کیا، ہم نے لوح و قلم بنائے ہم نےانسان کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے۔ ہر دور میں بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے انبیاء ؑ اور نبوت و رسالت کا سلسلہ جاری رہا، جب نبوت کا سلسلہ اختتام ہوا تو ان کی آل یعنی آ ل محمد ﷺ کی نسل شروع ہوئی اور آج تک انسانوں کی ہدایت کے لئے قرآن مجید اور الہیبت ؑ کی سیرت موجود ہے ۔
ہدایت کاچراغ اپنی پوری وجود کے ساتھ ہر دور میں روشنی دیتے رہے مگر ابتداء سے ہی حضرت انسان بے راہ روی کا شکار رہا جس کی وجہ ابلیس ہے ۔اگر ہم دیکھیں تو حضرت آدم کے اولات قاتل نکلے حضرت لوت کی بیوی بدکردار نکلی، حضرت یوسف کے بھائی حاسد نکلے یا پھر نمرود خدائی کا دعوا کرتا رہا تو یزید جیسے ظالم دنیا میں دیکھنے کو ملتا ہے، پوری تاریخ انسانیت ظلم و جبرو خون سے رنگین نظر آتا ہے،خدا وندے عالم نے بے شمار انبیاء ، اولیا، کو دنیا میں ہی امتحا ن میں ڈالے اور وہ سرخ و رو وہوئے، حضرت ادریس ہو یا حضرت ذولقرنین، حضرت نوح ہو یا حضرت اسمائیل،یاحضرت محمد ﷺ ہو یا ان کی لخت جگر حضرت فاطمہ ؑ ہو یا ان کی آل ؑ امتحان سے دو چار رہا مگر ان میں سےکوئی بھی خدا کے راہ سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، حق و باطل کی جنگ ،صبر و استقامت کی اولین مثال ، اسلام کی خاطر قربانی کی بے مثال داستان کربلا میں دیکھنے کو ملتے ہیں ،
دوسری جانب دیکھیں تولوگ انہیں اُستادوں یعنی انہی اولایا کرام، انبیاء،سے ہدایت پا کر قمبر، مقداد، بابا بلے شاہ،جعفر طیار، شاہ ولی اللہ اور حتاکہ لوگ حُر بن گئے، یا پھر سقراط،نیل آرم اسٹرانگ، ارسطو،افلاطون ،جبران بن گیا اس طرح لوگ دنیا میں ہی نام کمایا، اور دنیا کو دیکھا دیا کہ استاد کی احترام ، عزت، وقار، و مرتبہ کیا ہوتا ہے ۔
اور نظر دھرائے اپنے ہی معاشرے میں تو ہمیں بے شمار لوگ ملتے ہیں جو خود کو کمال کی منزل تک پہچاتے
ہیں اور ہم اُن کو ان کی کمال پر دیکھ کر رشک تو کرتا ہے، جب کہ اس کی کمال تک پہنچنے میں بھی بے پناہ محنت،
مشقت، خود اعتمادی ، بلند سوچ اور جہد مسلسل کی ضروت ہوتی ہے، اور اگر ہم با کمال لوگوں کے بارے میں
مطالعہ کرنے بیٹھ جائے تو قائد اعظم ہو یا سر سید ،میر ظفر ، لال نہرو،گاندی ، تھامس جیفسنس، جیمز میڈیسن،
شمودا ککتوارو، خمینی بت شکن، سید علی خامنایٰ ، زو خاندان،یا پھر عبدالقدیر خان ، عبدالسلام، عطاء الرحمن
سمیت لاکھوں لوگ مل جاتا ہے جو اپنی ہی زندگی میں با کمال رہا اور کچھ ابھی بھی زندہ ہے
اور وہ ابھی بھی اپنی انچی سوچ ونظر سے کامیابی کی راہوں پر گامزن ہے مگر ظالم معاشرہ ان با کمال لوگوں کو ایکسپٹ نہیں کرتے ۔
ان سب کو جب ذات پات، رنگ ، نسل کی عینک اُتار کر دیکھے تو سب کے سب بے مثال لوگ ہے
اور اپنے اپنے حدود میں اپنی مثال آپ ہیں۔یہ تو وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں شاید جیل کی سختی دیکھی یا پھرغربت یا یہ وہ لوگ ہیں
جو اپنے والدین، ایل و عیال کی نگرانی کی وجہ سے عروج تک پہنچے بہ الفاظ دیگر یہ وہ لوگ ہیں
جن کو اپنے ہی لوگ کے مکمل تعاون، حمایت، یا ان کو مکمل رہنمائی ملی اور پورے آب و تاب کے ساتھ اوج سریا تک جا پہنچے۔ہم اپنی زندگی میں بے شمار لوگوں کو دیکھتے ہیں جو مشکل حالت، غربت و افلاس ،
تنگ دستی و بے یار و مدد گار ی کی حالت میں بھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے اور عروج کو چھو لیتا ہے۔ہمارے معاشرے میں کچھ ایسے افراد ہیں جن کو ہم کبھی نہیں دیکھا یا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ
لوگ تو پہنچے ہوئے لوگ ہیں جو کسی بڑے ادارے میں سرکاری ملازمہ /ملازم تو ہوتے ہیں مگر
بے شمار مسائل کا شکار رہتے ہیں ، یہ مسائل صرف کچھ خاص بندوں پر کیوں آتی ہے جو بلند
مرتبہ رکھتا ہے یا پھر بلندی کی جانب رواں دوان ہوتا ہے، اس بات کا اوپر کے پیرے گراف میں
واضح انداز میں بیان ہوا کہ خدا انسان کو دنیا میں ہی آماتا ہے
مگر خلاصہ تذکرہ کروں تو مسائل سب کے ساتھ ہوتے ہیں اور کچھ لوگ
ان مسائل سے پریشان ہو کر زندگی سے ہار مانتا ہے ، کچھ لوگ جم کر مقابلہ کرتے ہے ،
کچھ لوگ اور کوٹ پہن کر پتہ بھی نہیں چلنے دیتے کہ ان کے ساتھ کیسے حالت ہیں
جب کہ یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو اوج سریا تک جا پہنچتا ہے اور دنیا و آخرت میں نام کماتاہے۔ہاں ایسے ہی ایک سیدہ زادی جو جامعہ کراچی میں اپنی متلقہ شعبے میں روزانہ وقت پر پہنچ جاتی ہے
جو اند ر سے خود حالات و واقعات کے ظلم و ستم سے زخمی اور زخمی ایسی کہ
نیلم کے کپڑے پر کانٹا لگا کر کھیچ لی ہو ، وہ حالت ،
مگر اوپر سے ایساکہ یہ ایک چراغ ہے جو خود تو پیگل رہی ہے جب کہ تاریک راہوں میں روشنی کےوجود کو برقرار رکھتی ہے۔ ہاں وہ ایک پھول ہے جو اپنی خوشبو سے معاشرے میں امن، مہرو محبت و دوستی کا پیغام پہنچاتی ہےایک ایسا رہنما جو آدمی کو زندگی کی گم راہیوں سے نکال کر منزل کی طرف گامزن کرتی ہے
ہزاروں جوانوں کو علم و آگہی کی روشنی دیتی ہے،وہ ایک عظیم رہنما ہے جو آدمی کو انسان بنا دیتی ہے،
آدمی کو حیوانیت کے چنگل سے نکال کر انسانیت کے گر سے آشنا کرواتی ہے،
وہ خود تو ملکہ نہیں مگر بے شمار لوگوں کو بادشاہ بناتی ہے یا پھر ملکہ بناتی ہے ۔ہاں وہ جو اپنے سامنے جوان بھائی پر گولیوں کے امبار تو دیکھے ، ہاں وہ جو اپنے ہی زندگی میں یعنی
ابھی تک مسلسل مسائب کا شکار رہتی ہے ، ہاں وہ جو اپنے لخت جگر کی خاطر ہر وقت پ
ریشان رہتی ہے ، ہاں وہ جو اپنے گھڑیا کی خاطر مسکراتی ہے، ان سارے حالت کے باوجود
نہ پُوچھ اقبال کا ٹھکانا، ابھی وہی کیفیت ہے اُس کی کہیں سرِ رہ گزار بیٹھا ستم کشِ انتظار ہو گا ہاں میں اسی کی بات کر رہا ہوں جو جامعہ کراچی میں جھوٹی مسکراہٹ سے پوری کلاس کو خوش کرتی ہے
مگر ان کی آنکھوں میں آنسوں رہتی ہے ہاں وہ جو حا ل ہی میں آپریشن کی وجہ سے
مشکل وقت سے گزر رہی ہے ہاں وہی جو بیماری کے حالت میں بھی طالب علم کو
پی ایچ ڈی تو کروا رہی ہے ہاں وہی جوطلباء و طلبات کی خاطر اپنے مسائب و مشکلات کو چھپا کر ہستی مسکراتی نظر آتی ہے ۔
شاید یہ مسکراہت اسی لئے ہوں گے کہ کہی آنے والی نسل نوع اندھیروں میں نہ رہے ،
کہی ملک خدا داد پاکستان میں رہنے والے طالب علم ، علم کے روشنی سے دور نہ رہے ،شاید اسی لئے کہ وہ وطن عزیز پاکستان کہی علم و عمل میں دیگر ممالک سے پیچھے نہ رہے ،
یا شاید وہ ایک ماں ہے اسی وجہ سے یا پھر شاید وہ پوری کلاس کو اپنے محب سمجھ کر پڑھاتی ہے
کہی میرا محب انپڑ نہ رہے ، کہی میرا علی کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائے ،
کم از کم میرا بچہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے میں اُسی کی بات کر رہا ہوں
جو کلاس میں ہمیں پروفیشنل بنانے کی بات کرتی ہے ، یہ وہی ہے جو ہمیں منجمنٹ ، پلینگ سیکھاتی،
طالب علم کو ہمہ وقت حاضر دماغ رہنے کی تلقین کرتی ہے،
ہاں وہی جو ہمیں ایم۔ ایے کی ڈیگری، ایم فیل اور پی ایچ ڈی کے قابل بناتی ہے،
وہی جو ہمارے سامنے موجود گوہر نایاب جو خود پی ایچ ڈی ہونے کے
باوجود آغا خان یونیورسٹی سے دوبارہ کور س ورک یعنی دوبارہ طالب علمی کی زندگی میں میں شامل ہو گئ ہے،
شاید اسی حدیث کی مسداق ہے جو حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ" علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک " یا اقبال کے اس شعر کی تشریح کر رہی ہے کہ کرگس نہیں بنا چاہتی یعنی شاہیں بن کر رہنا چاہتے ہیں ، اور اسی لئے اقبال انہی لوگوں کے لیے کہتے ہیں !
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں ، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارےمیں اُس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گاہمیں شرم آتی ہے کہ ہم ارسطو، افلاطون کا ذکر ہر محفل میں تو کرتے ہیں مگرا پنے معاشرے میں چھپے ہوئے گوہر نایاب نہیں دھونڈ سکتے یا پھر حسدوبغض کی وجہ سے ان جیسے عظیم اُستاد،ریسرچ سکالرز، عظیم مفکرومدبر کو پیچھے رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، ہمیں شرم آتی ہے کہ ہم ہزاروں سال پروانی کتابوں پر فخر کرتے ہیں کہ یہ کتاب بہت اچھے ہے ، اس کتاب میں فلان فلان ریسرچ ہیں فلان فلان موضوعات ہیں مگر ہم آج کے دورمیں کی جانے والی ریسرچ اور لیکھی جانے والی آرٹیکلز سے دور دور تک واسطہ نہیں رکھتے، افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ ہم خصوصا ً سوشل سائنس کے طالب علم اپنی کم ظرفی ، کم علمی کی اور بے عملی کی وجہ سے سوشل سائنس کی وہ خدمت نہیں کرتے جو ان اساتذہ کرام نے کیا، ہم خود تو کچھ کرنے سے قاصر ہے مگر دوسروں کے ٹانگ کھیچنے کی کوشش کرتے ہیں، افسوس تب ہوتاہے جب ہم اپنے متلقہ شعبے سے ہٹ کر دوسرے شعبہ کے ریسرچ، سائنس و ٹیکنالوجی پر فخر کرتے ہیں، یقین مانے ہم وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو انسان کی خاطر نہیں ہم انسانیت کی خاطر اور انسانیت کی بقاء کے لئے ان عظیم اساتذہ کرام سے علم حصول کئیے ، اب ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم اب اپنے معاشرے میں جو ممکن ہو اپنی خدمت سر انجام دے ۔ اورمستقل جہد مسلسل کرنی ہو گی جو ہمارے اساتذہ کرام کر تی /کرتے ہیں ورنہ یہ ناپید ہونے والے شعبہ اوآنے والی نسل و نوع، کہی یہ دھرتی ماں ہم سے یہ سوال نہ کرئے کہ تم نے اس زمین کے ساتھ کیا وفاء کی، شاید اس وقت ہم لا جوا ب ہو جائے۔ ہماری دعا ہے کہ تمام اساتذہ کرام خصوصاً ہر دل عزیز ڈاکٹر سیدہ سکینہ ریاض صاحبہ کو طول عمر عطا کریں، ان کے لخت جگر کو صحت کاملہ عطا کریں خدا ان کو مزید کامیاب و کامران کریں آمین۔
Subscribe to:
Comments (Atom)

















